پرويز مشرف
وکیپیڈیا سے
جنرل پرویز مشرف (ولادت: 11 اگست 1943ء، دہلی) پاکستان کے موجودہ فوجی صدر ہیں جنہوں نے 12 اکتوبر 1999ء کو وزیر اعظم نواز شریف کو معزول کر دیا اور پھر 20 جون 2001ء کو ایک صدارتی ریفرینڈم کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کیا۔
فہرست |
[ترمیم کریں] خاندانی پسِ منظر
جنرل پرویز مشرف کے والدین ایک سید خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی والدہ زہرہ مشرف انگریزی میں گریجوایٹ ہیں۔ انہوں نے ایک بین الاقو امی تنظیم "انٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن" کے لیے کام کیا اور 1968 میں رٹائر ہوئیں۔ جنرل پرویز مشرف کے والد سید مشرف الدین وزارت خارجہ میں سیکشن آفیسر تھے۔ انہوں نے کئی سال انقرہ، ترکی میں پاکستانی سفارتخانے کے لیے کام کیا۔ جنرل پرویز مشرف نے اپنا لڑکپن اور جوانی کا کچھ حصہ ترکی میں گزارا ہے اور وہ بڑی روانی سے ترکش بول سکتے ہیں۔ اقتدار میں آنے کے فوراََ بعد ہونے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کی کمال مصطفٰی اتا ترک ان کے آئیڈیل ہیں۔
[ترمیم کریں] تعلیم
جنرل پرویز مشرف نے ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرکس ہائی سکول، کراچی سے حاصل کی اور پھر فارمین کرسچین کالج، لاہور سے 1958 میں گریجوایشن کی۔ (ایف سی کالج)۔
[ترمیم کریں] فوجی تربیت
1961 میں پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں شامل ہوئے اور وہاں فوجی تربیت حاصل کی۔ یہ سٹاف کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس کالج راولپنڈی میں بھی زیر تربیت رہے۔
[ترمیم کریں] فوجی دور
جنرل پرویز مشرف نے بھارت کے ساتھ ہونے والی دونوں جنگوں یعنی ستمبر 1965 اور 1971 میں بھرپور حصہ لیا اور کئی فوجی اعزازات حاصل کیے۔
[ترمیم کریں] سیاسی دور
جب 12 اکتوبر 1999 میں نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو ہٹا کر آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل خواجہ ضیا الدین کو مقرر کرنا چاہا۔ اس وقت جنرل پرویز مشرف ملک سے باہر ایک سرکاری دور پر گیے ہوئے تھے اور ملک واپس آنے کے لیے ایک کمرشل طیارے پر سوار تھے۔ تب فوج کے اعلی افسران نے ان کی برطرفی کو مسترد کر دیا اور جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کے اقتدار کا تختہ الٹ کر ان کو معزول کر دیا اور طیارہ سازش کیس تیار کیا گیا۔۔ اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور تین سالوں میں الیکشن کروانے کا وعدہ کیا۔
[ترمیم کریں] ریفرینڈم 2002
20 مئی 2000 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنرل پرویز مشرف کو حکم دیا کہ وہ اکتوبر 2002 تک جنرل الیکشن کروائیں۔ اپنے اقتدار کو طول دینے اور محفوظ کرنے کی غرض سے انہوں نے 30 اپریل 2002 میں ایک صدارتی ریفرینڈم کروایا۔ جس کے مطابق 98 فیصد عوام نے انہیں آئندہ 5 سالوں کے لیے صدر منتخب کر لیا۔ البتہ اس ریفرینڈم کو سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے مسترد کر دیا اور اسکا بائیکاٹ کیا۔ جنرل پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کے راستے میں آنے والے بہت سے عہدیداروں کو بھی ہٹایا جن میں سپریم کورٹ کےجج حضرات اور بلوچستان پوسٹ کے ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔
[ترمیم کریں] اکتوبر 2002 عام انتخابات
اکتوبر 2002 میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ق نے قومی اسمبلی کی اکثر سیٹیں جیت لیں۔ یاد رہے کہ یہ جماعت اور جنرل پرویز مشرف ایک دوسرے کے زبردست ہامی ہیں۔ دسمبر 2003 میں جنرل پرویز مشرف نے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ دسمبر 2004 تک وردی اتار دیں گے۔ لیکن وہ اپنے اس وعدے پر پورا نہیں اترے جن کا انہوں نے پوری قوم کے سامنے وعدہ کیا تھا۔ اس کے بعد جنرل پرویز مشرف نے اپنی حامی اکثریت سے قومی اسمبلی میں سترھویں ترمیم منظور کر والی جس کی روح سے انہیں با وردی پاکستان کے صدر ہونے کا قانونی جواز مل گیا۔