قسطنطنیہ
وکیپیڈیا سے
قسطنطنیہ 330ءسے395ءتک رومی سلطنت اور 395ءسے1453ءتک بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت رہا اور 1453ء میں فتح قسطنطنیہ کےبعد سے1923ء تک سلطنت عثمانیہ کا دارالخلافہ رہا۔ 1930ءمیں اتاترک کی قومی اصلاحات کی مہم کےدوران شہر کا نام بدل کر استنبول رکھ دیا گیا۔ شہر یورپ اور ایشیا کےسنگم پر شاخ زریں اور بحیرہ مرمرہ کےکنارے واقع ہےاور قرون وسطی میں یورپ کا سب سےبڑا اور امیر ترین شہر تھا۔ اس زمانےمیں قسطنطنیہ کو Vasileousa Polis یعنی شہروں کی ملکہ کہا جاتا تھا۔
فہرست |
[ترمیم کریں] مختلف نام
تاریخ میں قسطنطنیہ نےکئی نام اختیار کئے جن میں سے بازنطیم، نیو روم (نووا روما)، قسطنطنیہ اور استنبول مشہور ہیں۔
[ترمیم کریں] بنیاد
667 قبل مسیح میں یونان کی توسیع کےابتدائی ایام میں شہر کی بنیاد ڈالی گئی۔ اس وقت شہر کو اس کےبانی بائزاس کےنام پر بازنطیم کا نام دیا گیا۔ 11 مئی 330ء کو قسطنطین کی جانب سےاسی مقام پر نئےشہر کی تعمیر کےبعد اسےقسطنطنیہ کا نام دیا گیا۔
363ء سے رومی سلطنت کےدو حصوں میں تقسیم کےباعث قسطنطنیہ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا۔ 376ء میں جنگ ادرنہ میں رموی افواج کی گوتھ کےہاتھوں بدترین شکست کےبعد تھیوڈوسس نےشہر کو 60 فٹ بلند تین فصیلوں میں بند کردیا۔ اس فصیل کی مضبوطی کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتا ہےکہ بارود کی ایجاد تک اسےتوڑا نہ جاسکا۔ تھیوڈوسس نے27فروری 425ء میں شہر میں جامعہ بھی قائم کی۔
7ویں صدی میں آوارز اور بعد ازاں بلغار قبائل نےبلقان کےبڑےحصےکو تہس نہس کردیا اور مغرب سےقسطنطنیہ کےلئےبڑا خطرہ بن گئے۔ اسی وقت مشرق میں ساسانیوں نےمصر، فلسطین، شام اور آرمینیا پر قبضہ کرلیا۔ اس مو قع پر ہرقل نےاقتدار پر قبضہ کرکےسلطنت کو یونانی رنگ دینا شروع کیا اور لاطینی کی جگہ یونانی قومی زبان قرار پائی۔ ہرقل نےساسانی سلطنت کےخلاف تاریخی مہم کا آغاز کیا اور انہیں عظیم شکست دی اور 627ءمیں تمام علاقےواپس لےلئے۔ اسی دوران اسلام قبول کرنےوالےعربوں کی طاقت ابھری جس نےفارس میں ساسانی سلطنت کا خاتمہ کرنےکےبعد رومی سلطنت سےمیسوپوٹیمیا، شام، مصر اور افریقہ کےعلاقےچھین لئے۔
[ترمیم کریں] مسلم افواج کے محاصرے
عربوں نےدو مرتبہ 674ءاور 717ءمیں قسطنطنیہ کا ناکام محاصرہ کیا۔ دوسرا محاصرہ زمینی اور سمندری دونوں راستوں سےکیا گیا۔ اس میں ناکامی سےقسطنطنیہ کونئی زندگی ملی اور عیسائی اسےاسلام کےخلاف عیسائیت کی فتح تصور کرتےہیں۔
گیارہویں صدی کےبازنطینی سلطنت بتدریج زوال کی جانب گامزن رہی خصوصاً جنگ ملازکرد میں سلجوقی حکمران الپ ارسلان کےہاتھوں حیران کن شکست کےبعد رومی فرمانروا رومانوس چہارم کو گرفتار کرلیا گیا اور چند شرائط پر رہا کردیا گیا۔ واپسی پر رومانوس کو قتل کردیا گیا اور نئےحکمران مائیکل ہفتم ڈوکاس نےسلجوقیوں کو خراج دینےسےانکار کردیا۔ جس کےجواب میں ترک افواج نےچڑھائی کرتےہوئےاناطولیہ کا بڑا حصہ فتح کرلیا اور بازنطینی سلطنت کو 30 ہزار مربع میل رقبےسےمحروم کردیا۔
[ترمیم کریں] صلیبیوں کے ہاتھوں تباہی
صلیبی جنگ کےدوران 13اپریل 1204ءکو صلیبی افواج نےاپنےہی شہر قسطنطنیہ پر قبضہ کرلیا اور شہر کو شدید نقصان پہنچایا۔ 1261ءمیں بازنطینی افواج نےمائیکل ہشتم پیلولوگس کی زیر نگرانی لاطینی حکمران بالڈوین ثانی سےقسطنطنیہ واپس حاصل کرلیا۔
[ترمیم کریں] سقوط قسطنطنیہ
29مئی 1453ءکو سلطنت عثمانیہ کےفرمانروا سلطان محمد فاتح کےہاتھوں بازنطینی سلطنت کےساتھ قسطنطین یازدہم کی حکومت کا بھی خاتمہ ہوگیا اور قسطنطنیہ ملت اسلامیہ کےقلب کےطور پر ابھرا۔ شہر کےمرکزی گرجےایاصوفیہ کو مسجد میں تبدیل کردیا گیا اور شہر میں عیسائیوں کو پرامن طور پر رہنےکی کھلی اجازت دی گئی۔ فتح قسطنطنیہ تاریخ اسلام کا ایک سنہری باب ہے جبکہ عیسائی اسے سقوط قسطنطنیہ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
[ترمیم کریں] قسطنطنیہ سے استنبول
شہر 470 سال تک سلطنت عثمانیہ کا دارالحکومت رہا اور 1923ءمیں مصطفی کمال اتاترک نےانقرہ کو نئی ترک جمہوریہ کا دارالحکومت قرار دیا اور قسطنطنیہ کا نام استنبول رکھ دیا گیا۔