بیت المال
وکیپیڈیا سے
اسلامی خزانہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو زمین کا محصول، مال غنیمت کا خمس، زکواۃ ، عشر، جزیہ وغیرہ کی آمدنی ہونے لگی تھی۔ اس آمدنی میں اضافہ ہوا تو حضرت عمر نے اپنے نے اپنے دور خلافت میں بیت المال کا محکمہ قائم کیا۔ اس سے تمام مسلمانوں کو تنخواہ یا وظیفے دیے جاتے تھے۔ سب سے پہلے ازدواج مطہرات اور حضورت کے اہل بیت کا حصہ تھا جس کی رقم 15 اور 10 ہزار درہم سالانہ تھی۔ پھر اہل بدر اور ان کی اولاد کا حق تھا۔ اس کے بعد عام مہاجرین و انصار کا ۔ مستورات بیواؤں اور یتیموں کا بھی حصہ مقرر تھا۔ ہر قبیلے کا دفتر اور دیوان علیحدہ تھا۔ مرکز کے علاوہ صوبوں کے صدر مقام پر بیت المال قائم کیے گئے تھے اور ان کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا تھا۔ ہر صوبے کی آمدنی وہاں کے بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور حکومت کے اخراجات پر جو کچھ خرچ ہوتا ،اس کے بعد باقی رقم مرکزی بیت المال میں جمع کردی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے بعد بیت المال شاہی خزانہ بن گیا اور اس کا زیادہ حصہ بادشاہوں کی شان و شوکت پر صرف ہونے لگا۔