امامت
وکیپیڈیا سے
کیا خدا نے انسانوں کی راھنمائی کے لیئے صرف نبی ہی بھیجے ہیں؟ اگر ہاں تو قرآن کی رو سے حضرت ھارون کا کیا کام تھا؟ اور جب حضرت موسی کوہ طور پر گئے تو حضرت ھارون کو کس عنوان سے اپنا جانشین بنا کر گئے؟ خصوصا اس زمانہ میں یہ بات اور بھی مہم ہوجاتی ہے جبکہ تمام انبیاء آچکے اور حضرت محمد بھی اپنا فریضہ تبلیغ ادا کرکے ظاھراً اس دنیا سے چلے گئے اور مسلمان جوں کے توں گمراھی اور بدحالی کا شکار ہیں۔کیا آپ کے ذھن میں کبھی یہ سوالات ابھرے کہ :
- اسلام دنیا پر کب غالب ہوگا اور کس طرح؟
- کیا قرآنی وعدہ (غلبہ اسلام) کے کوئی آثار نطر آرھے ہیں؟
تاریخ کی طرف لوٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جانشینی کا مسئلہ اتنا اہم تھا کہ بہت سارے مسلمان پیامبر اسلام کی وفات کے بعد خلیفہ یا امام بنانے میں مصروف ہوگئے حتی بعض اصحاب نے پیامبر اسلام کے جنازے میں بھی شرکت نہیں کی۔
- کیا اتنے اہم مسئلہ کو پیامبر اسلام نے اھمیت نہیں دی ہوگی؟
یہی وہ نکتہ ہے جو مسلمانوں میں اختلاف کا باعث بنا اور جب پیامبر اسلام تمام کا تمام دین لے آئے اور خلافت کا مسئلہ مسلمانوں نےانکی وفات کے بعد خود حل کیا تو اسکو بنیاد بنا کر کیوں مسلمانوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے۔ کیا پیامبر اسلام کے علاوہ عام انسانوں کویہ حق حاصل ہے کہ وہ دین میں کسی قانون کا اضافہ کریں اور اس پر عقیدہ نہ رکھنے کی صورت میں مسلمانوں کو قتل کریں۔ اگر ہے تو آج کے دانشمندان اور فلاسفر کو یہ اختیار کیوں حاصل نہیں؟
مذھب اھل بیت کے مطابق پیامبر اسلام نے کئی مقامات پر اپنے جانشین کا تعارف اپنی زندگی میں ہی کروادیا تھا اور تواتر کے ساتھ کئی احادیث اور آیات اس مطلب پر دلالت کرتی ہیں۔
لہذا مذھب اھل بیت کا یہ عقیدہ ہے کہ پیامبر اسلام نے خداوند متعال کے حکم سے اپنا جانشین اور امام مقرر فرمایا جو سب کے سب حق پر اور معصوم ہیں اور انکی پیروی اور اطاعت خداوند متعال کی طرف سے ہم پر واجب ہے اور یہ بارہ امام ہیں اسی لیئے بارہ اماموں کو ماننے کی وجہ سے ہمیں اثنا عشری کہتے ہیں۔ اور بڑی حیرانی کی بات یہ ہے کہ مذھب اہل بیت (ع) نے کبھی پیامبر اسلام کے مقرر کردہ اماموں کو نا ماننے کی بنا پر کسی پر کفر ، مرتد ہونے کا فتوی نہیں لگایا ! ایک سمجھدار اور محقق مسلمانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو اپنے آپ سے دورکردینا اور کافر قرار دینا پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش تھی یا نہیں؟ آئیں اب ہم آپکو خدا کے حکم سے پیغمبر اسلام کے مقرر کردہ بارہ اماموں کا تعارف کرواتے ہیں:
[ترمیم کریں] بارہ امام
- امام علی علیہ السلام
- حضرت امام حسن علیہ السلام
- حضرت امام حسین علیہ السلام
- حضرت امام زین العابدین علیہ السلام
- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
- حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام
- حضرت امام علی رضا علیہ السلام
- حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
- حضرت امام علی نقی علیہ السلام
- حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
- حضرت امام مھدی علیہ السلام
بارہویں امام آج بھی خدا کے حکم سے زندہ ہیں اور پردہ غیب میں ہیں جب خداوند متعال کا حکم ہوگا تو وہ ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ تمام مسلمانوں اور بہت سارے ادیان کا یہی عقیدہ ہے. ان کو امام زمانہ بھی کہتے ہیں۔