حافظ شیرازی
وکیپیڈیا سے
فارسی شاعر۔ خواجہ شمس الدین محمد نام۔ شیراز میں پیدا ہوئے۔ والد بہاؤ الدین اصفہان کے تاجر تھے۔ فارس کے سلفری اتابکوں کے عہد میں ہجرت کرکے شیراز چلے آئے۔ حافظ بچپن ہی میں باپ کے سائے سے محروم ہوگئے۔ اس لیے گزر اوقات کے لیے ایک خمیر ساز کے ہاں آٹا گوندھنے کی نوکری کر لی۔ تحصیل علم کا بہت شوق تھا۔ فارغ اوقات میں مکتب جاتے۔ وہاں قرآن حفظ کیا اور اسی کی مناسبت سے حافظ تخلص رکھا۔ شاعری کا فن شیخ محمود عطار سے حاصل کیا۔ شاہ ابو اسحاق ان کا بڑا قدر دان تھا۔1353ء میں شیراز پر آل مظفر کے بانی محمد مبارزالدین کا قبضہ ہو گیا۔ آل مظفر میں مبارزالدین کا بیٹا شاہ شجاع خاص طور حافظ کے ممدح رہے۔ مشہور ہے کہ سلطان احمد جلائر نے خواجہ کو بغداد آنے کی دعوت دی تھی۔ لیکن حافظ نے معذرت کر لی۔ سلطان محمود شاہ بہمنی والی والئی دکن نے دکن بلایا اور زادراہ بھی بھیجا۔ حافظ بندرگاہ ہرمز پر جہاز میں سوار ہوئے لیکن سمندر میں تلاطم دیکھا تو جہاز سے اتر آئے اور سفر کا ارادہ ترک کر دیا۔ ایک غزل لکھ کر سلطان کی خدمت میں بھیج دی۔ بیان کیا جاتا ہے کہ جب امیر تیمور 1387ء میں شیراز آیا تھا تو وہ حافظ سے بھی ملا تھا۔ حافظ نے شیراز ہی میں وفات پائی۔ اور اپنی محبوب سیرگاہ مصلی میں مدفون ہوئے۔ دیوان کو ان کے یک شاگرد اور دوست محمد گل اندام نے مرتب کیا تھا۔ غزلیات قصائد ، قطعات اور چند رباعیات پر مبنی دیوان کے متعدد ترجمے مختلف زبانوں میں ہوئے ہیں۔