سر سید احمد خان
وکیپیڈیا سے
سرسید احمد خان1817ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آباؤ اجداد شاہ جہاں کے عہد میں ہرات سے ہندوستان آئے۔ دستور زمانہ کے مطابق عربی فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ 1838ء میں دہلی میں سررشتہ دار مقرر ہوئے اور رفتہ رفتہ ترقی کرکے سب جج ہوگئے۔ 1857ء کی ہنگامہ آرائی میں بجنور میں تعینات تھے۔ انسانی ہمدردی کے تحت انگریزوں کی جان بچائی۔
1862ء میں غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی قائم کی۔ علی گڑھ گئے تو علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ نکالا۔ انگلستان سے واپسی پر 1870ء میں رسالہ تہذیب الاخلاق جاری کیا۔ میں مضامین سرسید نے مسلمانان ہند کے خیالات میں انقلاب عظیم پیدا کر دیا۔ اورادب میں علی گڑھ تحریک کی بنیاد پڑی۔ سرسید کا کارنامہ علی گڑھ کالج ہے۔ 1887ء میں ستر سال کی عمر میں پینش لے لی اوراپنے کالج کی ترقی اور ملکی مفاد کے لیے وقف کریا۔
آپ نے 81 سال کی عمر میں 1998ء میں وفات پائی اور اپنے محبوب کالج کی مسجد میں دفن ہوئے۔ سرسید کی تمام زندگی قوم و ادب کی خدمت میں گزری۔ آپ ایک زبردست مفکر، بلند خیال مصنف اور جلیل القدر مصلح تھے۔ مشہور تصانیف یہ ہیں۔
١۔ آثار الصنادید
٢۔ خطبات احمدیہ
٣۔ الکلام
٤۔ سفرنامہ لندن
٥۔ تاریخ بجنور
٦۔ اسباب بغاوت ہند
سر سید احمد خان انیسیوں صدی کے بہت بڑے مصلح اور رہبر تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو جمود سے نکالنے اور انہیں با عزت قوم بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی۔ 1859 ء میں وہ اپنے بیٹے سید محمود کے ساتھ انگلستان گیے تو وہاں انھیں دو مشہور رسالوں Tatler اور Spectator کے مطالعے کا موقع ملا۔ یہ دونوں رسالے اخلاق اور مزاح کے خوبصورت امتزاج سے اصلاح معاشرہ کے علم بردار تھے۔ آپ نے مسلمانوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ (علیگڑھ تحریک)۔۔۔۔
ظرافت اور خوش طبعی فطری طور پر شخصیت کا حصہ تھی۔