روح
وکیپیڈیا سے
- یہ مضمون جانداروں کی نشط یا قوت حیات کے بارے میں ہے، لفظ روح کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ روح (ضد ابہام)
سادہ سے الفاظ میں تو یوں کہ سکتے ہیں کہ؛ ایک جاندار کی روح سے مراد اسکی وہ قوت حیات ہوتی ہے جو کہ اسکو غیرجاندراوں اور بےجان شدہ جانداروں سے منفرد بناتی ہے اسکے لیۓ انگریزی میں لفظ Spirit آتا ہے۔ اس مضمون میں روح کی طبی اور سائنسی تشریح پر انحصار کیا گیا ہے اور اسکے مختلف ایسے پہلوؤں پر جنکے بارے میں مختلف طبقہ فکر اور علماء مختلف اندازفکر رکھتے ہیں تعدیلی رہتے ہوۓ صرف معلومات کو درج کیا گیا ہے۔
فہرست |
[ترمیم کریں] قرآن اور روح
روح سے ملتا ہوا مفہوم رکھنے والا ایک اور لفظ جو کہ لفظ روح کی طرح قرآن میں آتا ہے، وہ نفس ہے جسکی انگریزی Soul کی جاتی ہے۔ علماء کی ایک جماعت کے نزدیک یہ دونوں ایک ہی لفظ ہیں جبکہ دیگر ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ بیان کرتے ہیں۔ اس دائرہ المعارف پر انکو الگ الگ رکھنے کی کوئی فلسفیانہ یا مذہبی وجہ نہیں اور نہ ہی اسکا مقصد کسی ایک مکتبہ فکر کی نمائندگی ہے بلکہ یہاں انکو ان میں درج مواد کے لحاظ سے علیحدہ رکھا گیا ہے۔ ان دو الفاظ کے اس متبادل استعمال کی مثالیں قرآن کے مختلف انگریزی تراجم سے بھی ملتی ہیں مثلا؛ سورہ النساء آیت ایک سو اکہتر میں روح کے لیۓ محمد اسد نے soul کا جبکہ یوسف علی نے spirit کا لفظ اختیار کیا ہے۔
[ترمیم کریں] اسلامی علماء اور روح
جیسا کہ اوپر کے قطہ میں ذکر آیا کہ اسلامی علماء کی مختلف تصانیف میں قرآنی الفاظ روح اور نفس کے لیۓ مختلف نقطہ نظر آتے ہیں۔ کچھ کی نظر میں یہ دونوں ایک ہی شہ یا مفہوم کے لیۓ دو نام ہیں جبکہ دیگر نفس اور روح کی خصوصیات الگ بیان کرتے ہیں۔
[ترمیم کریں] سائنسی حقیقت
کیا روح کی کوئی سائنسی حقیقت ہے؟ یا یہ صرف ایک ؛ مذہبی، مابعدالطبیعیاتی اور استعاری اصطلاح ہے۔ گو سائنس خاصی حد تک روح کے موضوع پر برعکس سمت کی جانب جھکی ہوئی ہے اور اکثر طبی اور سائنسی علماء اسکو تسلیم نہیں کرتے (کم از کم ان معنوں میں تسلیم نہیں کرتے جن میں یہ اکثر استعمال کی جاتی ہے) مگر روح کی سائنسی اور طبی حیثیت کو بیان کرنے کے ٹھوس دلائل بھی موجود ہیں جنکے لیۓ دیکھیۓ قطعہ، فعلیات (physiology) اور روح۔
[ترمیم کریں] فعلیات اور روح
یہ حقیقت اپنی جگہ کہ آج تک سائنس کی تمام تر ترقی کے باوجود روح کو کسی بھی سائنسی زریعے سے دیکھا نہیں جاسکا ، دیکھنا تو درکنار کسی بھی انسانی پیمائشی آلے کے زریعے اسکو محسوس بھی نہیں کیا جاسکا ہے مگر اسکے باوجود اگر حیات کا مطالعہ فعلیات کے علم کی مدد سے کیا جاۓ (جو کہ دراصل حیوانیات کے ساتھ وسیع پیمانے پر طبیعیات کے اطلاق کا علم ہے) تو ایسے شواہد لاتعداد سامنے آتے ہیں جنکی تشریح روح کے تصور کے بغیر ممکن نہیں۔
گو یہ مقام نہیں؛ لیکن روح کا فعلیات میں ذکر سمجھنے کے لیۓ مختصر سا ذکر حیات کا نامناسب نہیں ہوگا۔ بنیادی طور پر زندگی خلیات سے ملکر بنی ہے، پھر خوردبینی سطح پر دیکھا جاۓ تو یہ خلیات بھی زندگی کی بنیاد نہیں (کم از کم ساختی نہیں) کیونکہ یہ مزید چھوٹے چھوٹے اجسام سے ملکر بنتے ہیں جنکو مجموعی طور پر درون خلیاتی عضیات (intracellular organelles) کہا جاتا ہے۔ پھر بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ خلیات میں موجود یہ درون خلیاتی عضیات ، مزید چھوٹے حیاتی سالمات (bio-molecules) سے ملکر بنے ہوتے ہیں، حیاتی سالمات کی چند اھم مثالیں؛ لحمیات (پروٹین)، نشاستہ (کاربوہائڈریٹ)، شحم (چکنائی یا لپڈز) اور وٹامن وغیرہ ہیں۔
حیاتی سالمات جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے سالمات کو کہا جاتا ہے جو حیاتی اجسام میں پاۓ جاتے ہوں۔ اور یہاں سے بات علم حیاتیات کی قید کو توڑ کر علم کیمیاء کی حدود میں داخل ہوجاتی ہے۔