جامی
وکیپیڈیا سے
جامی
پیدائش: 1414ء
وفات: 1492ء
ایرانی شاعر اور صوفی ۔ خراسان کی ولایت جام کے ایک قصبہ خرجرو میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں باپ کے ساتھ ہرات اور سمرقند گئے جو اس زمانے میں اسلامی علوم اور ایرانی ادب کا مرکز تھے۔ تعلیم کے بعد سلوک و عرفان سے رجوع کیا اور سعد الدین محمد کاشغری اور خواجہ علی سمرقندی کے حلقۂ طریقت میں ان کا شمار خلفا میں ہونے لگا۔ 1472ءمیں حج کیا ۔ مختلف شہروں کی سیاحت کرکے ہرات واپس آئے اور وہیں انتقال کیا۔
سلطان ابو سعید گرگانی ، سلطان حسین مرزا ، میر علی شیرنوائی ، اوزون حسن ، آق قیونلو ، سلطان یقعوب ، سلطان محمد فاتح اور سلطان بایزید دوم مولانا جامی کی بڑی عزت کرتے تھے۔ گوشہ نشینی اور درویش منش تھے۔ نظم و نثر کی تصنیفات 49 ہیں۔ نظم میں سات مثنویاں ہفت اورنگ سلسلۃ الذہب ، سلامان وابسال ، تحفۃ الاحرار ، سحبۃ الابرار ، یوسف زلیخا ، لیلی مجنوں ، فرد نامۂ سکندری اور غزلوں کے تین مجموعے آپ کی یادگار ہیں۔ نثر میں گیارہ کتابیں تصنیف کیں۔