بنو امیہ
وکیپیڈیا سے
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا یک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا۔ جس کاسردار امیہ عبدالشمس کا بیٹا تھا۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ میں مدت تک تولیت کعبہ کی سرداری کے سلسلے میں تنازعہ رہا۔ آخر بااثر لوگوں کی مداخلت سے ان دونوں میں انتظامی مامور تقسیم کردیے گئے ۔ قریش کی سپہ سالاری بنو امیہ کے سپرد ہوئی۔ امیہ کا پوتا ابوسفیان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمعصر تھا۔ مسلمانوں اور قریش مکہ میں جو لڑائیاں ہوئیں ان میں قریش کا سپہ سالار ابوسفیان ہی تھا جو فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوا اوراس کے بیٹے حضرت امیر معاویہ کاتب وحی مقرر ہوئے۔
خلفائے راشدین کے زمانے میں بنو امیہ نے بڑے کارنامے سرانجام دیے۔ حضرت عمر کے عہد خلافت میں یزید بن ابوسفیان کو دمشق کا عامل مقرر کیا گیااور ان کی وفات کے بعد امیر معاویہ ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ حضرت عثمان کی شہادت کے بعد 35ھ میں حضرت معاویہ نے قصاص عثمان کے لیے آواز اُٹھائی اور مرکزی حکومت سے خود مختار ہوگئے۔ جنگ صفین کے بعد مسلم ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ آدھی خلافت جو کہ حضرت علی کے پاس رہی اور آدھی ملوکیت یا بادشاہت جو کہ حضرت امیر معاویہ کے ہاتھ میں رہی۔ حضرت علی کی وفات کے بعد حضرت حسن خود حکومت سے دست بردار ہوئے اس طرح امیر معاویہ مکمل اسلامی ریاست کے بادشاہ بن گئے۔
حضرت امیر معاویہ کے خاندان میں 40ھ تا 64ھ حکومت رہی۔ اس کے بعد بنی امیہ کی سربراہی مروان کے حصے میں آئی۔ 65ھ سے 132ھ تک بنی امیہ میں گیارہ خلیفہ گزرے ۔ان کا دارلحکومت دمشق تھا۔
بنی امیہ کا دور حکومت فتوحات کے لیے مشہور ہے۔ مشہور اسلامی فاتح عقبہ بن نافع ، موسیٰ بن نصیر ، طارق بن زیاد ، قتیبہ بن مسلم اور محمد بن قاسم اسی دور میں گزرے اور اسلامی حدود مشرق میں سندھ اور ملتان سےلے کر مغرب میں اندلس تک اور شمال میں ترکستان سے لے کر جنوب میں جزیرۃ العرب تک پھیل گئیں۔ 132ھ میں بنو عباس کے قائد ابوالعباس نےاپنی خلافت کا اعلان کر دیا۔ مروان ثانی ایک لاکھ بیس ہزار فوج لے کر مقابلے پر آیا۔ دریائے نہ اب کے کنارے فریقین میں جنگ ہوئی جس میں مروان کو شکست ہوئی ۔ مروان شکست کھا کر مصر کی طرف بھاگا۔ عباسی فوجوں نے اس کا تعاقب کیا اور حیرہ کے مقام پر اس کو قتل کر دیاگیا۔
مروان کے قتل کے بعد بنو عباس نے چن چن کر امویوں کو قتل کیا اور مردوں کی قبروں کو اکھاڑ کر لاشوں کی بے حرمتی کی۔ صرف ایک اموی شہزادہ عبدالرحمن الداخل بچ کر اندلس جاپہنچا اوروہاں اس نے اموی حکومت کی بنیاد رکھی۔ سپین میں امویوں کی حکومت 138ھ سے 428ھ تک قائم رہی ۔ ان میں جوبیس سلاطین گزرے جن میں بعض بڑے جلیل القدر حکمران تھے۔ اور ان کے عہد حکومت میں ہسپانیہ تہذیب و تمدن کی انتہائی بلندیوں پر جا پہنچا۔ قرطبہ اور دمشق کی رفیع الشان مساجد اور عمارات آج بھی امویوں کے شاہانہ عروج و کمال کی یاد دلاتی ہیں۔