کردستان
وکیپیڈیا سے
کردستان مشرق وسطی کے ایک جغرافیائی و ثقافتی خطے کا نام ہے جس میں کرد نسل کے باشندوں کی اکثریت ہے۔
کردستان شمالی اور شمال مغربی بین النہرین سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
[ترمیم کریں] جدید تاریخ
16 ویں صدی میں کرد باشندوں کا یہ علاقہ صفوی ایران اور عثمانی سلطنت کے درمیان تقسیم ہوگیا۔ پہلی جنگ عظیم سے قبل بیشتر کرد باشندے سلطنت عثمانیہ کے صوبہ کردستان کے رہائشی تھے۔ جنگ عظیم میں شکست اور سلطنت کے خاتمے کے بعد اتحادی افواج نے علاقے میں سرحدیں تشکیل دیتے ہوئے مختلف ممالک بنانے کا منصوبہ بنایا اور معاہدہ سیورے کے تحت اس میں کردستان بھی شامل تھا۔ کمال اتاترک کی جانب سے ان علاقوں کی دوبارہ فتح کے بعد معاہدہ لوزان طے پایا جس کے تحت موجودہ ترکی کی سرحدیں متعین کی گئیں اور کرد باشندوں کی اپنی حکومت کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ دیگر کرد اکثریتی علاقے برطانیہ اور فرانس کے زیر قبضہ عراق اور شام میں شامل ہوگئے۔
پہلی جنگ عظیم سے اب تک کردستان 4 ممالک میں تقسیم ہے جن میں عراق، ترکی، ایران اور شام اہم ممالک ہیں۔
[ترمیم کریں] جغرافیہ
انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے مطابق کردستان کا رقبہ 74 ہزار مربع میل (191،660 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے اہم ترین شہر دیار باکر اور وان (ترکی)، موصل، اربیل اور کرکوک (عراق) اور کرمان شاہ (ایران) شامل ہیں [1]۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کے مطابق کردستان کا رقبہ ترکی میں 190،000، ایران میں 125،000، عراق میں 65،000 اور شام میں 12،000 مربع کلومیٹر ہے اس طرح کردستان کا کل رقبہ 392،000 مربع کلومیٹر بنتا ہے [2]۔ محتاط اندازے کے مطابق اس علاقے میں 40 ملین کرد باشندے رہائش پذیر ہے۔
کوہ جودی اور کوہ ارارات یہاں کے اہم ترین پہاڑ اور دریائے دجلہ و دریائے فرات اہم ترین دریا ہیں۔
جھیلوں میں جھیل وان (ترکی) اور جھیل ارمیہ (ایران) عالمی سطح پر معروف ہیں۔