نظریۂ اضافیت
وکیپیڈیا سے
البرٹ آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت، یا صرف اضافیت، خاص طور پر دو نظریات کی طرف اشارہ کرتا ہے: خصوصی اضافیت اور عمومی اضافیت۔ مطالعاتی مضمون کے طور پر اضافیت میں اعشاری نظریات ثقل، جن میں خصوصی نظریۂ اضافیت مکانی (locally) طور پر استعمال ہوتا ہے، بھی شامل ہو تے ہیں۔
اضافیت (یا relativity) کی اصطلاح میکس پلانک نے 1908ء میں ایجاد کی تھی۔ وہ اس بات پر زور دے رہا تھا کہ کس طرح خصوصی اضافیت (جو اس وقت اضافیت کا واحد نظریہ تھا) اصول اضافیت کو استعمال کرتی ہے۔
[ترمیم کریں] خصوصی اضافیت
البرٹ آئن سٹائن نے 1905ء میں اپنے مقالہ "متحرک اجسام کی برقی حرکیات پر" (On the Electrodynamics of Moving Bodies) میں خصوصی نظریۂ اضافیت کو متعارف کروایا۔ خصوصی نظریۂ اضافیت کے مطابق ایک جمودی حوالاجاتی قالب (منظرہ یا دریچہ) (inertial reference frame) میں مشاہدین (observers) جو ایک دوسرے کی نسبت یکساں رفتار سے متحرک ہوں کوئی ایسا تجربہ نہیں کر سکتے جس سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں سے کون سا مشاہد ساکن ہے۔ اسے اصول اضافیت کہتے ہیں۔ گو کہ البرٹ آئن سٹائن کے کام میں یہ اصول نیا نہیں تھا، لیکن اس کو پتا چلا کہ اس اصول میں برقناطیسیت (electromagnetism) شامل کرنے کیلیے انتہائی حیران کن نتائج کی حامل ایک نئی پابندی مطلوب تھی۔ خاص طور پر، اس کیلیے ضروری تھا کہ خلا میں روشنی کی رفتار تمام مشاہدین کیلیے یکساں ہو اور اس پر مشاہدین یا منبع نور کی حرکت کا کوئی اثر نہ ہو۔
خصوصی اضافیت کے کمالات میں سے ایک کمال یہ بھی ہے کہ اسے صرف دو مقدمات سے اخذ کیا جا سکتا ہے:
- قصری حوالگی قالب میں طبیعیات کے قوانین یکساں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک فرضی مشاہد جو اضافیتی ذرے کے ساتھ سفر کر رہا ہے اور ایک ایسا مشاہد جو تجربہ گاہ میں ساکن ہو قوانین طبیعیات کو دونوں یکساں محسوس کریں گے۔
- خلا میں روشنی کی رفتار ثابت ہے (299,792,458 میٹر فی دقیقہ)
[ترمیم کریں] عمومی اضافیت
عمومی اضافیت کے نظریہ کو 1911ء سے 1915ء تک کے برسوں میں آئن سٹائن نے قائم کیا۔ عمومی اضافیت ایک ہندسوی نظریہ ہے جو دعوی کرتا ہے کہ مادہ کا وجود خلائی وقت کو خمیدہ کر دیتا ہے، اور یہ خم آزاد ذرات کے (حتی کہ روشنی کے بھی) راستے پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اس نظریہ میں ثقلی اثر کو ثقل کے بغیر بیان کرنے کیلیے افتراقی ہندسہ (differential geometry) اور مُــوَ تـرہ (مربوطہ) (tensors) کی ریاضی کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس نظریہ میں روشنی کی رفتار سے سفر کرنے والوں سمیت تمام مشاہدین کو ایک سا سمجھا جاتا ہے۔