دیوالہ
وکیپیڈیا سے
Bankruptcy
جب افراد یا کمپنیاں یہ دیکھتی ہیں کہ وہ اپنے قرضہ جات کی ادائیگی سے قاصر ہیں تو قانون درمیان میں آجاتا ہے اور خود قرض دار یا اس کے قرض خواہوں میں سے کوئی ایک عدالت میں دیوالیہ ہونے کی درخواست دے دیتا ہے اور سول جج وصولیابی کا حکم صادر کر دیتا ہے۔ اس کی رو سے ایک افسر Recieverمقروض کی جائداد اپنے اختیار میں لے لیتا ہے۔ قرض دار اپنے حالات کے متعلق بیان حلفی دیتا ہے اور اس کے معاملات کی باقاعدہ جانچ پڑتال شروع ہو جاتی ہے۔ قرض خواہ اجلا منعقد کرکے مقروض کو اس میں بلاتے ہیں۔ اس میں سمجھوتے کا بھی امکان ہوتا ہے۔ ادائیگی قرض کا راضی نامہ منظورکرا لیا جاتاہے۔ راضی نامے کی صورت میں قرض دار اقرار کر لیتا ہے کہ وہ مثال کے طور ر روپے میں پندرہ آنے یا بارہ آنے اپنے قرض خواہوں کو ادا کر دے گا۔ جسے یہ لوگ منظور کر لیتے ہیں۔ البتہ راضی نامہ نہ ہونے کی صورت میں عدالت قرض دار کو ازروئے قانون دیوالیہ قرار دے دیتی ہے۔اور قرض خواہ اس کی جائیداد کے لیے کسی شخص کو متولی مقرر کرتے ہیں۔ دیوالیہ متولی کو تمام جائیداد سے آگاہ کرتا ہے متولی حساب کتاب کا جائزہ لیتا ہے ۔ حساب میں دھوکے بازی سے اور جائیداد کو فروخت کرکے قرض خواہوں کے مطالبات جس حد تک پورے کیے جا سکتے ہوں ، پورے کرتا ہے۔ ایسے مقروض کو دیوالیہ کہا جاتا ہے۔