محمد اقبال
وکیپیڈیا سے
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال | ||
---|---|---|
علامہ اقبال
|
||
ادیب | ||
پیدائشی نام | محمد اقبال | |
تخلص | اقبال | |
ولادت | 9 نومبر 1877ء، سیالکوٹ | |
ابتدا | سیالکوٹ | |
وفات | 21 اپریل 1938ء، لاہور | |
اصناف ادب | شاعری نثر |
|
ذیلی اصناف | نظم غزل |
|
معروف تصانیف | بانگ درا بال جبریل ضرب کلیم پیام مشرق |
علامہ اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیں۔ 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد صاحب کا نام شیخ نور محمد تھا جو کشمیری برہمنوں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ شیخ نور محمد بڑے سچے ، دین دار انسان تھے۔
فہرست |
[ترمیم کریں] تعلیم
علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیے۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔
[ترمیم کریں] اعلیٰ تعلیم
ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پرفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔
[ترمیم کریں] سفر یورپ
1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی ۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
[ترمیم کریں] تدریس اور وکالت
ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکیوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے (سر) کا خطاب ملا۔
[ترمیم کریں] سیاست
1926ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔ آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ
سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ آپ کی تعلیمات اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔ لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
[ترمیم کریں] شاعری
شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان عالم اسےبڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے متعرف ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔
[کلام اقبال سافٹ ویر] علامہ اقبال کا کلام پہلی مرتبہ سرچ کی سہولت کے ساتھ۔ سافٹ ویر کی شکل میں فری ڈون لوڈ کریں۔ مشکل الفاظ کی معانی بھی اس کے اندر موجود ہیں۔ علامہ اقبال کے کلام کو سمجھنے سافٹ ویر میں مزید بہتری کے لئے ایک فورم بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ جس میں آپ اپنا تبصرہ اورتجاویز شامل کر سکتے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ کہ یہ سافٹ ویر یونی کوڈ میں لکھا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی ضخامت کچھ زیادہ بڑی نہیں۔ ڈون لوڈ کرنے کا پتہ ہے www.thekps.com
[ترمیم کریں] مزید دیکھیے
[ترمیم کریں] اقبال کی نظموں کا فنی فکری تجزیہ
[ترمیم کریں] تصورات و نظریات
[ترمیم کریں] بیرونی روابط
علامہ محمد اقبال |
|
---|---|
شاعری:
اسرار خودی - رموز بیخودی - پیامِ مشرق - با نگ درا - زبورِعجم - جاوید نامہ - با ل جبر یل - ضرب کلیم - پس چہ بائد کرد اے اقوامِ شرق - ارمغان حجاز |
|
نثر:
تجدید فکریات اسلام (The Reconstruction of Religious Thought in Islam) |
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میںترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
زمرہ جات: اقبالیات | نامکمل | تحریک پاکستان | سوانح حیات | شاعر | سیاستدان | پاکستانی شاعر | اردو شاعر | فارسی شاعر