اللہ وسائی
وکیپیڈیا سے
پیدائش:1930
وفات: اپریل 2004ء
گائیکی دنیا میں منفرد پہچان رکھنے والی سندھ کی لوک فنکارہ ۔ ٹھٹہ ضلع میں واقع اپنے شہر میرپور بٹھورو میں پیدا ہوئیں۔ اللہ وسائی گائیکی کے کلاسیکی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتیں تھیں- انہوں نے قیام پاکستان سے قبل گانا شروع کیا- وہ سندھ کی مشہور گائیکہ جیونی بائی کی سہیلی اور ہم پلہ رہیں- تب گانے کی ریکارڈنگ گرامافون کے ریکارڈوں پر کی جاتی تھی- اور مائی الہہ وسائی - جیونی بائی - سونا خان بلوچ اور ماسٹر چندر موسیقی اور گائیکی کی دنیا کے چند بڑے نام تھے- الہہ وسائی کے ایک درجن سے زائد گانے گرامافون کے لئے ریکارڈ کئے گئے- بعد میں انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے لئے بھی گایا اور ان کے گانوں کے آدھی درجن کے قریب آڈیو کیسٹ بھی جاری ہوئے-
انہوں نے اپنے دور کے مشہور ڈھولک نواز خمیسو چانڈیو سے پسند کی شادی کی-
سجاول کے میربحر خاندان سے تعلق رکھنے والی الہہ وسائی ہمیشہ کالے لباس میں رہتیں تھیں- لوک فنکارہ کو شاہ عبداللطیف بھٹائی سے ایک طرح سے عشق تھا اور وہ ہرسال بھٹائی کے سالانہ عرس کے موقع پر بھٹ شاہ پہنچ کر گاتی تھیں- اپنی آخری عمر میں چھاتی کے کینسر کی وجہ سے سخت بیمار رہیں۔ حکومت نے کسی قسم کی مدد نہیں کی اور آخر کار اپنے شہر میرپور بٹھورو میں ان کا انتقال ہوا۔
ان کے گائے ہوئے کئی ایک گانے اور کافیاں لواگوں کمی بہت مقبول ہیں- خاص طور پر یہ :
سجن میری وفاؤں کو
مر جاؤں گی کو یاد کروگے
یا
یہ کہ پیار دریا ہے مگر
دریا بھی مٹی سے بھر جاتا ہے-