اسماء بنت ابی بکر
وکیپیڈیا سے
نام ۔ اسماء ۔ لقب ذات النطاقین ۔ خلیفہ اول حضرت ابوبکر کی صاحبزادی۔ ہجرت سے 27 سال قبل مکے میں پیداہوئیں۔ زبیر بن العوام سے شادی ہوئی۔ آنحضرت مکے سے ہجرت کرکے مدینے روانہ ہونے لگے تو انھوں نے اپنی پیٹی کا پٹکا پھاڑ کر ناشتے دان کا منھ بند کیا۔ عربی میں پٹکے کو نطاق کہتے ، لہذا رسول اللہ نے ذات النطاقین کا لقب دیا۔ رسول اللہ اور ابوبکر صدیق غارثور میں رہے تو یہی ان کا کھانا پہنچاتی رہیں۔
عبداللہ بن زبیر آپ ہی کے صاحبزادے تھے۔ جنہوں نے یزید کی بیعت سے انکار کرکے سات برس تک اپنی حکومت قائم رکھی۔ عبدالملک کے زمانے میں جب حجاج بن یوسف نے مکہ کامحاصرہ کر لیا اور تنگ آکر بہت سے لوگ بھی حضرت زیبر کا ساتھ چھوڑ گئے تو آپ نے اپنی والدہ حضرت اسما سے مشورہ کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے؟ انھوں نے فرمایا کہ بیٹا اگر تجھے یقین ہے کہ تو حق پر ہے تو میں خوش ہوں گی کہ تو راہ حق میں لڑتا ہوا شہید ہو جائے۔ لیکن اگر دنیاوی جاہ طلبی کے لیے لڑ رہا ہے تو تجھ سے برا کوئی نہیں۔ ماں کی یہ بات سن کر ابن زبیر مردانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہوگئے ۔ حجاج نے تین دن تک ان کی لاش کو سول پر لٹکائے رکھا۔ تیسرے دن حضرت اسماء اس طرف سے گزریں اور سولی پر بیٹے کی لٹکتی ہوئی لاش دیکھ کر فرمایا( ابھی اس شہسوار کے اترنے کا وقت نہیں آیا۔) بیٹے کی موت کے تھوڑے دنوں بعد تقریباً سو سال کی عمر میں جمادی الاول 73 ہجری میں انتقال ہوا۔ ان سے ساٹھ کے قریب حدیثیں مروی ہیں۔